اشاعتیں
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
شائع کردہ بذریعہ
یاسر یونس
کو
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
شائع کردہ بذریعہ
یاسر یونس
کو
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
زندگی کی شاہراہ پر چلتے چلتے اکثر اجنبی لوگوں سے ملاقات ہو جاتی ہے۔کسی ضرورت یا کام کے سلسلے میں ان اجنبیوں میں سے کچھ لوگ آہستہ آہستہ جان پہچان والے بن جاتے ہیں، اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ ان جان پہچان والوں میں سے کچھ لوگ دوست بن جاتے ہیں۔ یہ دوست الگ الگ قسم کے ہوتے ہیں۔
کچھ ایسے دوست ہوتے ہیں جن کی جیب میں کبھی کھلے پیسے نہیں ہوتے۔ چاہے آپ ان سے کہیں، کسی وقت، کسی بھی موقع پر ملیں، ان کے جیب میں ایک اتنا بڑا نوٹ ضرور ہوگا جو لاکھ کوشش کے باوجود بھی کھلا نہیں ہو سکے گا۔
ایک بار ایسے ہی دوست سے واسطہ پڑا۔ اتفاق کی بات ہے کہ اس وقت میری جیب میں ہزار کے کھلے پڑے ہوئے تھے۔ میں نے اسے کافی سمجھایا کہ مجھے نوٹ دے دو، اور کھلے لے لو۔ میرے اصرار پر جب اس نے اپنا والٹ نکالا تو پتا چلا کہ وہ نوٹ گم ہو گیا ہے۔ بڑا ہی کوئی شاطر جیب کترا ہوگا، جس نے جینز کی جیب سے والٹ کے اندر بیسیوں کاغذات کے درمیان سے ہزار کا نوٹ چرا لیا۔ایسے موقعوں پر از راہِ مروت آپ کو پیسے دینے پڑ جاتے ہیں۔
ایسے لوگوں نے در اصل ایک ایسی عینک لگائی ہوتی ہے، جس سے ہر دوسرا بندہ ایک چلتا پھرتا اے۔ٹی۔ایم نظر آتا ہے۔ایسے لوگ عموماً اتنی رقم ادھار لینا پسند کرتے ہیں، جتنی آپ بعد میں مانگتے ہوئے شرمائیں۔اگر آپ بے شرم بن کر اس رقم کا تقاضا کر لیں، تو انکا جواب کچھ اسی قسم کا ہوتا ہے
"یار تجھے اس دن چائے پلائی تو تھی میں نے۔ وہ بھی دودھ پتی۔ برابر ہو گیا نا حساب۔"
کچھ ایسے دوست بھی ہوتے ہیں جن کے ہمراہ اگر کبھی کھانا کھانے جائیں، توان کو کھانے کے دوران۔۔۔
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس